سودی قرض دور ایوبی سےحکمراں لیتےرہے کیا تھیں شروع سےآپ کی آنکھیں بھینگی آخر بال بال ہماراان قرضوں میں بندھتاگیا رفتہ رفتہ ‘کان پہ جوں آپکےاب تک نہ کیوں رینگی‘ آخر