آسمان سے ٹوٹا تارہ
Poet: Kaiser Mukhtar By: Kaiser Mukhtar, Hong Kongنہ میں جوگی نہ آوارہ
 ہیر سیال نہ تخت ہزارہ
 نہ میں پاگل نہ بنجارہ
 آسمان سے ٹوٹا تارہ 
 
 بے قدروں کی دھرتی آیا
 اس دل کو کیا شوق چرایا
 کون ہے اپنا کون پرایا
 
 سمجھ سکے نہ دل بے چارہ 
 آسمان سے ٹوٹا تارہ
 
 یہ جگ تو میدان حشر ہے
 کرب و بلا اسکا محور ہے
 پل کی یہاں پہ کس کو خبر ہے
 
 عجب یہاں پہ ہے نظارہ
 آسمان سے ٹوٹا تارہ 
 
 وہ بے خبری میں لوٹ گئے
 سب ہنسی کے تارے روٹھ گئے
 لو ہم تو جہاں سے چھوٹ گئے
 
 کس کو ملا ہے کس کا سہارا
 آسمان سے ٹوٹا تارہ
 
 غم کے جھولے میں جھول گئے 
 ہم اپنے صنم کو بھول گئے
 ہم کیا تھے اور کس مول گئے
 
 تو آزما ہم کو دوبارہ
 آسمان سے ٹوٹا تارہ
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







