آنسو
Poet: (ماہم جاوید ( ماہی ناز By: Maham jawaid ( mahi Naz), Karachi Pakistanیہ جو قطرے گرتے دکھتے ہیں
یہ جو دکھتے پانی جیسے ہیں
یہ مجھ کو دھوکا دیتے ہیں
اور تجھ کو دھوکا دیتے ہیں
کہ پانی جیسے دکھتے ہیں
جبکہ یہ پانی ہیں ہی نہیں
یہ تو محلول ہے زخموں کا
کچھ گزرے خود پہ دردوں کا
کچھ کرب کے گزرے لمحوں کا
کچھ بھیگی سہمی یادوں کا
کبھی اپنوں کے بدلنے کا
کبھی رشتوں کے مکرنے کا
کبھی تلخ کہی سی باتوں کا
کبھی شیریں جیسے لہجوں کا
کبھی ان کے روٹھ کے جانے کا
کبھی پھر سے لوٹ کے آنے کا
یہ قطرے مجھ پر لازم ہیں
جو آنکھوں میں ہی رہتے ہیں
اور کبھی کبھی یہ بہتے ہیں
یہ جو دکھتے پانی جیسے ہیں
جبکہ یہ پانی ہیں ہی نہیں
انہیں لوگ فریبی کہتے ہیں
ہم دوست قریبی کہتے ہیں
کیونکہ یہ میرے اپنے ہیں
جن میں پنہاں کچھ سپنے ہیں
میں ان سے ناطہ کیا توڑوں
کہ مجھ میں ہی تو رہتے ہیں
جنہیں لوگ دشمن کہتے ہیں
اور نام سے آنسو کہتے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






