آنکھوں کی التجا ہےکہ کعبہ دکھائی دے
دل یہ پکارے کعبےکا کعبہ دکھائی دے
جنت دکھائی دے یہیں عقبہ دکھائی دے
تیری گلی میں یا نبی کیا کیا دکھائی دے
پسر خلیل میں بھی چمک تیری ہی رہی
زمزم بھی تیرے نور کا صدقہ دکھائی دے
ساروش غیب کوئی میرے کان میں کہے
بستر اٹھا کے طیبہ کو چلتا دکھائی دے
ہوگی جناں کی بھی یہی حسرت بنوں دلہن
ایسی کہ اس میں طیبہ کا نقشہ دکھائی دے
ان کی ثنا کرو وارثی عشرت تجھے ردیف
مل جائے نہ ملے مگر لکھتا دکھائی دے