آو کہیں دور چلتے ہیں
محبتوں کے سفر پے
پھولوں کے نگر میں
جہاں خواہشیوں کو زندگی ملے
جہاں خوابوں کو منزل ملے
جہاں شاخ سے ٹوٹے نہ کوئی پتہ
جہاں بھوکا نہ سوئے
کسی بھی غریب کا بچہ
جہاں انسانون میں
چلی کوئی زندہ لاش نہ ہو
جہاں فکر میں ڈوبی کسی
بیٹی کی ماں نہ ہو
جہاں ایک بوڑھا غریب
داھیج سے پریشان نہ ہو
جہاں باہو کے نام پے
اک معصوم لڑکی قربان نہ ہو
جہاں پڑھنے کے لیے
کوئی بچہ لاچار نہ ہو
جہاں ناجائز الزاموں کا
کوئی بھی عنوان نہ ہو
جہاں جھوتی قسموں پے
کسی کا بھی گھر برباد نہ ہو
جہاں جینے کے ہزار روپ
مگر مرنے کی کوئی راہ نہ ہو
جہاں کوئی کسی سے
بے وجہ بدگمان نہ ہو
جہاں تنہایوں میں بھی
کوئی مجھ جیسا تنہا نہ ہو
آو کہیں دور چلتے ہیں
محبتوں کے سفر پے