میں ابن آدم ہوں غلطی پھر کروں گا میں
فردوس سے نکلے ہوئے کو پھر سے آزمانہ ہے
یہ ماجرا خلد کا سمجھ آنے سے قاصر ہے
کہیں فریب حوا کا کہیں گندم کا دانہ ہے
کیا خوب اداہے تیری کہ مجبور کر چھوڑے
یہ ابلیس کا چکر تو فقط اک بہانہ ہے
جو گر ہو اجازت تو سر عام کہہ دوں میں
مجھے اک بار پھر سے پھل گندم کا چرانا ہے