اجنبی دیار میں مقدر. ڈھونڈنے نکلا ہوں میں
ریت کے صحرامیں سمندر ڈھونڈنے نکلا ہوں میں
بے. سکُونی کا دیار چھوڑ. کے بھاگا تھا میں
اجنبی دیواروں میں گھر ڈھونڈنے نکلا ہوں میں
ریت کے گھروندے ہیں نظر دوڑاؤں جس طرف
پتھروں کے درمیاں گُہر ڈھونڈنے.نکلا ہوں میں
جس قد ر چا ھے رقیب زہر افشا نی کرے
دشمنوں میں جینے کا ہنُر ڈھونڈنے نکلا ہوں میں
وہ. ھاتھ میں لے کر عصا رہنما بن ہی گیا
زلفِ زلیخا کا مصر ڈھونڈنے نکلا ہوں میں