ارماں
Poet: میمونہ رحمت By: میمونہ رحمت, Rawalpindiبہت دُور کہیں
 نیلگوں آسماں تلے
 کسی سبزہ زار وادی میں
 جھیل کنارے
 جہاں اٹکھیلیاں کرتی
 لہریں بھی
 شور سے خالی ہوں
 اطراف بھر میں سُکوں
 اور ہر سُو خامشی کے
 ڈیرے ہوں
 وہاں کے باسیوں کی
 چال بھی اتنی دھیمی ہو کہ
 قدموں کی آہٹ
 سُنائی نہ دے
 زمیں کے ایسے خطے پر
 بڑے سے اک کتب خانے میں
 کتاب پڑھتے ہوئے
 ورق ورق پلٹتے
 شیشے کی دیوار کے پار
 اک اک لمحے کے
 دلفریب قدرتی منظر کو
 یہ آنکھیں 
 ہمیشہ کے لیے
 محفوظ کر لیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






