اس سے پہلے
کہ عمر کا تارا ٹوٹے
مرے جیون کا
ہر جلتا بجھتا پل
مجھ کو واپس کر دو
جو دن خوشییوں میں گزرا
تقدیر نہیں
مرے عشق کی تپسیا کا اترن تھا
مرے بولوں کی تڑپت
مرے گیتوں کی پیڑا
مرزے کی کوئ ہیک نہیں
مرے اشکوں کا شرینتر تھا
کے طعنے مینے اپنوں
سن سن کر
غیروں کے بھی کان پکے
میں اس کو لوکن کی
کیوں کالی ریتا سمجھوں
یہ تو سچ کا پریوجن تھا
اس سے پہلے
کہ عمر کا تارا ٹوٹے
مرے جیون کا
ہر جلتا بجھتا پل
مجھ کو واپس کر دو
ہر ان ہونی کا پرورتن کھولو
اس سے پہلے
کہ عمر کا تارا ٹوٹے
مرے جیون کا
ہر جلتا بجھتا پل
مجھ کو واپس کر دو