وہ دور آیا؟ نہیں ابھی تک
نظام بدلا؟ نہیں ابھی تک
وہ کاخِ اُمراء؟ ہلی نہیں ہے
غریب جا گا؟ نہیں ابھی تک
وہ میرا شاہیں؟ بے بال و پر ہے
پلٹ کے جھپٹا؟ نہیں ابھی تک
وہ مردِ مومن؟ گُماں کا مارا
یقین پیدا؟ نہیں ابھی تک
غلامِ یٰسیںؐ؟ کڑوڑہا ہیں
نظامِ طٰہٰؐ؟ نہیں ابھی تک
حرم کے خادم؟ نسب پہ نازاں
وہ کُفر ٹوٹا؟ نہیں ابھی تک
خدا کے عاشق؟ بنوں میں رقصاں
شعارِ عیسٰیؑ؟ نہیں ابھی تک
فریبِ آتش؟ قدم قدم پر
خلیل کُودا؟ نہیں ابھی تک
تجلیءِ حق؟ ہر ایک دل پر
کلیم تڑپا؟ نہیں ابھی تک
خودی کی رِفعت؟ بشر نہ جانا
رضائے بندہ؟ نہیں ابھی تک
کلام میرا؟ لبوں کی زینت
مُر ید سمجھا؟ نہیں ابھی تک
شاعر: نوید رزاق بٹ
مجموعہ: نادان لاہوری