الگ وطن بنا لیا تو کیا ہوا

Poet: وَرْد بزمی By: Ward Bazmi , Islamabad

پھر اک ستم اٹھا لیا تو کیا ہوا
پھر اک فریب کھالیا تو کیا ہوا

ہزاروں الجھنیں ہزاروں تلخیاں
حقیقتوں کو پا لیا تو کیا ہوا

فضا میں آنچلوں کی راکھ اڑ چکی
کسی نے گھر جلا لیا تو کیا ہوا

ہماری فکر آج بھی غلام ہے
الگ وطن بنا لیا تو کیا ہوا

بھلائی کے حروف سارے اڑ گئے
کتاب کو بچا لیا تو کیا ہوا

دلوں کے درمیاں تو فاصلے رہے
اگر گلے لگا لیا تو کیا ہوا

ضمیر سو چکا ہے ساری قوم کا
شریر کو جگا لیا تو کیا ہوا

مزید قوتِ خرید کم ہوئی
مشاہرہ بڑھا لیا تو کیا ہوا

حریف سے جہاد جو نہ کر سکا
حلیف کو دبا لیا تو کیا ہوا

ہیں دست و بازو وَرد کے قوی ابھی
نصیب آزما لیا تو کیا ہوا

Rate it:
Views: 489
10 Jun, 2014