کتنا بدل گیا ہے انسان
اناؤں اور خود غرضیوں کے بیچ میں
انسانیت کہیں کھو گئی ہے
انسان کا فطری حسن دھندلا گیا ہے
معصومیت کہیں سو گئی ہے
تعلقات اور رشتوں کا تقدس
ماضی کا گم گشتہ فسانہ ہو جیسے
کسی کی تعریف یا رابطہ کسی سے
ہوس اور حرص کا بہانہ ہو جیسے
مسکراہٹوں کے بیچ میں کہیں
نفرتیں چھپی ہوتی ہیں
اکثر شہد سے بھری باتیں
زہر سے اٹی ہوتی ہیں
خلوص و وفا نایاب ہو گئے ہیں
اور معصوم لمحے
سب خواب ہو گئے ہیں