اپنے تو ہیں مگر کوئی کس کا کہاں درخت تو ہے گھنا مگر آگ میں اس کا سایہ کہاں کیا تلاش کر رہی ہوں اس بھیڑ میں ریت کے تھے گھروندے ان گھروں میں پتھر کہاں