اک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں
Poet: جون ایلیا By: عرفان آصف, karachiاک ہنر ہے جو کر گیا ہوں میں
سب کے دل سے اتر گیا ہوں میں
کیسے اپنی ہنسی کو ضبط کروں
سن رہا ہوں کہ گھر گیا ہوں میں
کیا بتاؤں کہ مر نہیں پاتا
جیتے جی جب سے مر گیا ہوں میں
اب ہے بس اپنا سامنا در پیش
ہر کسی سے گزر گیا ہوں میں
وہی ناز و ادا وہی غمزے
سر بہ سر آپ پر گیا ہوں میں
عجب الزام ہوں زمانے کا
کہ یہاں سب کے سر گیا ہوں میں
کبھی خود تک پہنچ نہیں پایا
جب کہ واں عمر بھر گیا ہوں میں
تم سے جاناں ملا ہوں جس دن سے
بے طرح خود سے ڈر گیا ہوں میں
کوئے جاناں میں سوگ برپا ہے
کہ اچانک سدھر گیا ہوں میں
More Jaun Elia Poetry






