میں قبلۂ اول کا خادم ہوں میرے بچوں کو مت روندو میں دو ارب میں لازم ہوں مجھ کو اکیلا مت سمجھو میں علی و عمر ، خالد و ہاشم ہوں یک جسم ہوں، اعضاء مت کھینچو میں انکی خامشی پر نادم ہوں پھر بھی کہتا ہوں مت چھیڑو