اے دوجہاں کے والی سب کا تو ہی سہارا
کوئی نہیں جہاں میں جو ہوسکے ہمارا
ہر سو چمن میں تیری قدرت کے ہی نظارے
ہر سو چمن میں تیرے بکھرے ہیں جلوے سارے
جیتے ہیں نیک و بد بھی تیرے کرم سے سارے
ہوجائے جو خطا بھی بخشش کے ہیں اشارے
لطف و کرم کا تیرے کوئی نہیں کنارا
اے دوجہاں کے والی سب کا تو ہی سہارا
کوئی نہیں جہاں میں جو ہوسکے ہمارا
تونے سکھائے مولی جینے کا ہر قرینہ
تیرے ہی پاس تو ہے ہر چیز کا خزینہ
طوفان سے بچایا جب نوح علیہ السلام کا سفینہ
اپنے خلیل علیہ السلام پر بھی نازل کیاسکینہ
تو نے ہی لاج رکھی مضطر نے جب پکارا
اے دوجہاں کے والی سب کا تو ہی سہارا
کوئی نہیں جہاں میں جو ہوسکے ہمارا
ایوب علیہ السلام کی بھی مولیٰ تو نے سنی دہائی
مچھلی کے پیٹ سے ہی یونس علیہ السلام کو دی رہائی
یعقوب علیہ السلام کی ہی تو نے لوٹائی بھی بینائی
لطف و کرم سے تیرے یوسف علیہ السلام نے قدر پائی
تجھ سے ہی آس سب کی تیرے سوا نہ چارہ
اے دوجہاں کے والی سب کا تو ہی سہارا
کوئی نہیں جہاں میں جو ہوسکے ہمارا
کیا خوب سلطنت سے سلیمان علیہ السلام کو نوازا
فرعون کے ستم سے موسی علیہ السلام کو تو بچایا
تیرے کرم سے مولی عیسی علیہ السلام نے چین پایا
اپنے ہی نیک بندوں کا تو ہی ہے مداوا
تیرے سوا ہی مولیٰ کچھ بھی نہیں گوارا