جو دل پہ گزرتی ہے بیاں کرتے رہیں گے
ہم حالِ زبوں سب پہ عیاں کرتے رہیں گے
یاران وطن کا یہ وطیرہ ہے ازل سے
ہر موڑ پہ گنگ اپنی زباں کرتے رہیں گے
جو کچھ بھی گزر جائے وطن پر سو گزر جائے
اعدا پہ اعزا کا گماں کرتے رہیں گے
ہم خاک بھی ہو جائیں تو پنہاں نہیں ہوں گے
مدفن سے بھی خالق کی اذاں کرتے رہیں گے
تم چاہو تو برسات کرو ہم پہ بموں کی
ہم لوگ فقط آہ و فغاں کرتے رہیں گے
اے پاک زمیں جب بھی پڑی تجھ کو ضرورت
ہم تیرے لیے پیش یہ جاں کرتے رہیں گے
افرنگ کی فطرت میں ودیعت ہے یہ اک چیز
یہ آگ لگائیں گے دھواں کرتے رہیں گے