بار گاہِ عشق میں ہم خود پشیماں ہوگئے
Poet: Shama By: Shama Chaudhry, wales ukداستاں سن کر میری جب وہ پریشاں ہو گئے
بار گاہِ عشق میں ہم خود پشیماں ہو گئے
ضبطِ غم نا ہو سکا فریاد شکوہ بن گئی
یاد اُن کی جب بھی آئی ہم غزل خواں ہو گئے
اب کہاں وہ حوصلے کہ آزمائیں پھر اُنہیں
بے بسی سے آج اپنی ہم نمایاں ہو گئے
درمیاں کیا کیا دلوں کے حادثے ہوتے رہے
خونِ دل کرتے رہے جو وہ دل و جاں ہو گئے
یاد وہ آتے رہے عہدِ محبت کی طرح
شمع دل جب بھی بجھا لمحے فروزاں ہو گئے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






