ہماری جستجو میں آج تک اہلِ نظر بھی ہیں
کسی محشر نما سے معجزے کے منتظر بھی ہیں
ہماری چاہ میں بہکے ہوئے باہوش دیوانے
ادائے دلبری جوشِ جنوں سے بے خبر بھی ہیں
ذرا محتاط ہی رہنا اگر گزرو چمن سے تم
بظاہر پھول لگتے ہیں کئی ایسے شرر بھی ہیں
جہاں آکر زمانے کے سبھی ہم غم بھلا تے ہیں
مرے دل میں محبت کے کئی ایسے نگر بھی ہیں
سرِ راہِ وفا بہکے ہوا احساس یہ ہم کو
ہمیں منزل ہمیں رستہ ہمیں شمس و قمر بھی ہیں