غیرت کے نام ، نام بکتے ہیں
عزتوں کے جنازے عام بکتے ہیں
چھپے رہتےتھےجولولو و مرجان
وہ جوہر نایاب سر عام بکتے ہیں
ایمان بھی بیچا کوڑیوں کے مول
ضمیر کے مجرم صبح شام بکتے ہیں
قتل ناحق بک جاتے ہیں یہاں
انصاف کے منبر مانگے دام بکتےہیں
بک چکی سب جانیں زمین کی
ابن آدم ہو ،ہو کر نیلام بکتے ہیں
میں کسے سمجھوں مسیحا عرفان
ناصح و ناصرو رہبر تمام بکتے ہیں