بھول جاؤ مجھے

Poet: محسن نقوی By: Zaid, Karachi
Bhool Jao Mujhe

وہ تو یوں تھا کہ ہم
اپنی اپنی ضرورت کی خاطر
اپنے اپنے تقاضوں کو پورا کیا

اپنے اپنے ارادوں کی تکمیل میں
تیرہ و تار خواہش کی سنگلاخ راہوں پہ چلتے رہے
پھر بھی راہوں میں کتنے شگوفے کھلے
وہ تو یوں تھا کہ بڑھتے گئے سلسلے

ورنہ یوں ہے کہ ہم
اجنبی کل بھی تھے
اجنبی اب بھی ہیں

اب بھی یوں ہے کہ تم
ہر قسم توڑ دو
سب ضدیں چھوڑ دو

اور اگر یوں نہ تھا تو یوں ہی سوچ لو
تم نے اقرار ہی کب کیا تھا کہ میں
تم سے منسوب ہوں
میں نے اصرار ہی کب کیا تھا کہ تم

یاد آؤ مجھے
بھول جاؤ مجھے

Rate it:
Views: 4679
26 Aug, 2021
More Mohsin Naqvi Poetry
Mohsin Naqvi Mohsin Naqvi
Raheel Ali