تتیتلیاں پھولوں کے عشق میں
Poet: Shama Ansari By: Shama, Gujranwalaآج صبح صبح موسم کی شوخ ادائیں
دیکھ کر میرے بے چین من میں
کتنی بے نام حسرتیں جاگ رہی ہیں
کاش صبح صادق سے طلوعِ آفتاب تک
آج ایسے ہی بادل چھائیں رہیں اور
درختوں اور پودوں کی شاخیں یونہی
“ََہوا کی مستی میں“مدہوش ہو ہو کر
ایک دوسرے کو گلے سے لگاتی رہیں
اور تتلیاں پھولوں کے عشق میں
جھوم جھوم پیشانی پہ بوسہ دیتی رہیں
شاید تتلیوں کے لمس کا یہ نرم وگداز احساس
ان پھولوں کو دیر تک زندہ رہنے پہ مجبور کردے
ارے ہاں
پرندے بھی دیکھو کیسے محو ہیں اُونچی پرواز میں
اور خوشی میں کیسے زمین کی جانب قلابازیاں لگا رہے ہیں
ایک لمحے کے لیے میرے اندر بھی خوشی کا تاثر اُبھرا ہے
جسے میرے ارد گرد کے لوگوں نے محسوس بھی کر لیا ہے
مگر پھر تیرے زکر سے میں ہوگئی اُداس شمع کہ بس
خوشی کا یہی اک چھوٹا سا لمحہ شاید میری قسمت میں نہیں ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






