تجھے اب کس لئے شکوہ ہے بچے گھر نہیں رہتے
جو پتے زرد ہو جائیں وہ شاخوں پر نہیں رہتے
تو کیوں بے دخل کرتا ہے مکانوں سے مکینوں کو
وہ دہشت گرد بن جاتے ہیں جن کے گھر نہیں رہتے
جھکا دے گا تیری گردن کو یہ خیرات کا پتھر
جہاں میں مانگنے والوں کے اونچے سر نہیں رہتے
یقیناً یہ رعایا بادشاہ کو قتل کر دے گی
مسلسل جبر سے محسن دلوں میں ڈر نہیں رہتے