تمام عمر گزاری تھی حبس میں لیکن جلا چراغ تو رشتہ ہوا سے جوڑ لیا ابھی کھلا تھا میری چشم نم کی ٹہنی پر شگفتہ خواب جسے دست شب نے توڑ لیا