تم نے ہمیں کیا دیا
Poet: Riaz-ur-Rehman Saghar By: Bakhtiar Nasir, Lahoreروٹی کپڑا مکان دے نہ سکے
تم غریبوں کو مان دے نہ سکے
چلے پیچھے تمہارے جو انکو
منزلوں کے نشان دے نہ سکے
کیسے مرعوب ہوتا امریکہ
ملک کو آن بان دے نہ سکے
کبھی جا کر مزار قائد پر
کوئی حق کی اذان دے نہ سکے
جو گھرے ہیں ڈرون حملوں میں
تم انہیں پاسبان دے نہ سکے
جن کے ووٹوں سے آئے‘ تم انکو
کچھ بھی تو مہربان! دے نہ سکے
کہتے ہیں ہم واہ! صدر پاکستان
کوئی ایسا بیان دے نہ سکے
بھٹو جیسا وزیر اعظم بھی
معتبر اور مہان دے نہ سکے
ڈاکوؤں‘ چوروں اور لٹیروں سے
شہریوں کو امان دے نہ سکے
چپڑی روٹی تو خیر کیا دیتے
بھوکے کو سادہ نان دے نہ سکے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







