شاعری جو مری روح کا ساز ہے
دل کی آواز ہے
میرا انجام ہے، میرا آغاز ہے
میری پہچان ہے
داستاں ہے مری، میرا عنوان ہے
شاعری، کہ میں جس کے بنا کچھ نہیں
میں بس الفاظ، ان کے سوا کچھ نہیں
نام کرتا ہوں تیرے میں یہ شاعری
تو نے لفظوں کا ساحر کہا تھا مجھے
ہے ترے نام اب میری جادو گری
تیری آنکھوں میں یہ خواب کی بستیاں
اپنے لفظوں آباد کرلوں گا میں
آرزوئیں جگاتے ترے سُرخ لب
میری غزلوں کا سامان ہوجائیں گے
مسکراہٹ، ہنسی اور اُداسی تری
میری نظموں کا عنوان ہوجائیں گے
تیرے بالوں کی خوشبو، بدن کی مہک
اب سدا میرے لفظوں کو مہکائے گی
گیسوؤں کا ترے رنگ یہ رات سا
روشنائی یہیں سے ملے گی مجھے
تیرا چہرہ، تیری آنکھیں، تیرا بدن
سب صناعی یہیں سے ملے گی مجھے
اب سخن ہے مرا بس ترے واسطے
شعر کہتا رہوں گا میں تیرے لیے
سب کہیں گے ”تری شاعری بجھ گئی“
طنز سہتا رہوں گا میں تیرے لیے
تیرا شاعر ہوں بس، اور کسی کا نہیں
اب تو میں اپنی بھی زندگی کا نہیں
آج سے میرے الفاظ تیرے لیے
روح کے سارے سُر ساز تیرے لیے
دل سے اُٹھتی یہ آواز تیرے لیے
ایک دن تیرا شاعر یہ کھو جائے گا
اپنے الفاظ کرکے ترے نام سب
تیرا شاعر یہ بے نام ہوجائے گا
اس گھڑی تجھ کو میرا یقیں آئے گا
اس یقیں سے ترے دل کو بھر جاؤں گا
تیرے دل میں مہکنا مرا خواب ہے
اور تعبیر طے ہے، بکھر جاؤں گا