سرد برف جزبوں کو تیری یاد نے سلگا دیا
کبھی کانٹوں پہ سلا دیا کبھی راتوں کو جگا دیا
کبھی یوں ہوا کسی بات پر ہم ہنس دیے بے ساختہ
کبھی کبھی کسی بات نے ہمیں ہنستے ہوئے رلا دیا
کبھی کبھی ریت پر ہم لکھتے رہے تیرے نام کو
کبھی کسی درخت سے تیرے نام کو مٹا دیا
کبھی کسی امید پر کچھ چراغوں کو جلا دیا
کبھی کبھی تھک ہار کر کسی دیے کو بجھا دیا
صدموں میں ہم گھر گئے لحد میں اتر گئے
ہمیں موت سے گلہ نہیں ہمیں زندگی نے دغا دیا