تیرے میرے درمیاں کچھ سلسلہ باقی نہیں
Poet: Azra Naz By: Azra Naz, Reading UKتیرے میرے درمیاں کچھ سلسلہ باقی نہیں
سچ کو سچ کہنے کا لیکن حوصلہ باقی نہیں
کر لیا جب تم نے طے کہ اب کبھی ملنا نہیں
اور اب ہونے کو کویٔ فیصلہ باقی نہیں
تیرے میرے درمیاں اب دوریاں ہیں اسقدر
ایک ہو جانے کا کویٔ راستہ باقی نہیں
کون کہتا ہے کہ اِک عرصہ گذر جانے کے بعد
تلخ لہجوں کا ابھی بھی ذایقہ باقی نہیں
کون جانے کیا دکھاۓ وقت اگلے موڑ پر
ہاں بظاہر تو کویٔ بھی حادثہ باقی نہیں
مدتوں پہلے جلا ڈالے تھے اُس کے سب خطو ط
اُس سے میرا اب کویٔ بھی رابطہ باقی نہیں
ڈھوُنڈنے ہیں خود ہی عذراؔ تجھ کو منزل کے نشاں
لے چلے جو ساتھ ایسا قافلہ باقی نہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






