حالات حاضرہ پر میں کیا تبصرہ کروں
مُردہ سیاسی گھوڑوں سے کیا گلہ کروں
٥ سالہ زرداری جمہوریت کو رو رو کر عوام
اب شریفوں کی جمہوریت کو رونے لگی عوام
دونوں کی جمہوریت میں کچھ فرق نہیں ہے
سب کچھ اُسی ڈگر پہ ہے اور کچھ بھی نہیں بدلا ہے
دہشتگردی اور مہنگائی میں اضافہ خوب ہوا ہے
بے چینی اور بے یقینی بھی پہلے سے بڑھا ہے
کیا ضرورت تھی الیکشن کی اگر سب کچھ یونہی چلانا تھا
خواہ مخواہ وقت کا ضیاع اور اربوں روپے کی بربادی تھی
موجودہ اسمبلیوں نے اگر خود کو نہیں بدلا اورعوام کے مسائل حل نہیں کئے
جمہوریت کو یہ خود ہی دفنا دیں گے ہمیشہ کے لئے آئندہ چند سالوں میں
جتنا جی چاہو لوٹ مار کرلوبس یہ آخری موقع ہے
جمہوری چمپئنوں کی حبّ الوطنی کا فائنل امتحان ہے
ایسا طوفان اُٹھے گا ہر طرف سے کہ تم کہیں بھی بھاگ نہ سکو گے
ہر طرح کی چالبازی،مکّاری،عیاّری خود تمھاری آنگنوں میں پلٹے گی
وقت نے بڑے بڑے جابروں اور ظالموں کو صفحہ ہستی سے مٹایا ہے
اور اسی وقت نے تمھیں بھی ایک دن کسنا اور جڑ سے اکھاڑنا ہے
کب تلک تم آگ اور خون کی سیاست کرکے اپنا جبروظلم روا رکھو گے
لوگوں کو اپاہج بناکرماؤں کا سہارا چھین کر کب تک تم چین پاؤگے
حکومت اور کچھ کرے نہ کرے کم از کم دہشت گردی کو تو لگام دے
اگر یہ بھی ان سے ہونہ سکے تو ایسی حکومت کا جواز ہی کیا ہے
وزیر اعظم کے سب مراعات لے کر اور صرف نام کا تمخہ سجا کر
روز لاشوں کا تحفہ دے کرآئندہ پانچ سال کیا یونہی پورے کرو گے