کچھ سانپ تھے میرے رستے میں
ان سانپوں سے بچ کر نکلی
تب بھیڑیے میرے سامنے تھے
ان سے بھی چھڑالی جان مگر
انسانوں کے اس جنگل میں
میں کتنے بھیڑیوں سانپوں سے بچ کر نکلوں ؟
اک عورت ہونے کے ناطے
کیا جنگل کے بہروپ سبھی
انساں نے بھرے ہیں میرے لئے؟
یہ ظلم ہے کیا میری خاطر؟
یہ جبر ہے کیا میری خاطر؟
اے نکتہ ورو ! انصاف کرو
مجھے اس دوزخ سے بچالو تم
میں عورت ہوں
میں ماں بھی ہوں اور بیٹی بھی