جو دوست بنَ کے دل و جاں نثا ر کرتے ہیں
ستم تو یہ کہ وہی چھپُ کے واَ ر کرتے ہیں
مرِی و فاٴ پہ کہاں اعتبا ر کر تے ہیں
و ہ صرف میری خطا ئیں شُمار کرتے ہیں
اُ سے پتہ ہے کہ ہم سچا پیار کرتے ہیں
و ہ جھو ٹ بو لے تو ہم اعتبار کرتے ہیں
انہیں بلاؤ تو ا نکار بھی نہیں کر تے
یہ اور بات بہانے ہز ار کرتے ہیں
اُمیدِ رحمتِ پرو ر دِگا ر ہے جن کو
و ہ دشت میں بھی تلاشِ بہار کرتے ہیں