حامئی بے کساں ہے تیرا کرم
ہادئی کج رواں ہے تیرا کرم
سب صحیفوں میں رحمتوں کا نزول
مرسلوں کا بیاں ہے تیرا کرم
بے نواؤں کی تاب گویائی
خواجہ خواجگاں ہے تیرا کرم
تیری توحید کے جو منکر ہیں
ان پہ بھی بے کراں ہے تیرا کرم
رنگ اور خوں کا امتیاز نہیں
ہر مکاں ہر زماں ہے تیرا کرم
قلزم دہر کے تلاطم میں
لنگر اور بادباں ہے تیرا کرم
ایسا طائر کبھی نہ صید بنا
جس جگہ پر فشاں ہے تیرا کرم
حریت فکر ہے میری منزل
میرا دل اور جاں ہے تیرا کرم
میں کہ مسجود ہوں ملائک کا
تسبیح قدسیاں ہے تیرا کرم
تو ہی ملجا ہے تو ہی ماویٰ ہے
میرا تو نردباں ہے تیرا کرم
جب بھی نمرود دیتے ہیں ایذا
حامی بے کساں ہے تیرا کرم
جب بھی مظلوم آہ بھرتے ہیں
کرتا پھر شادماں ہے تیرا کرم
وہی مغضوب پھر ٹھہرتے ہیں
کرتے جو رائیگاں ہیں تیرا کرم
مہ تاباں بنی ہے یہ دھرتی
کس قدر درشاں ہے تیر ا کرم
کر دیئے کتنے انبیا مبعوث
ماخذ مصلحاں ہے تیرا کرم
جو تیری بندگی کے داعی ہیں
سب کے ورد زباں ہے تیرا کرم
آہ و فریاد کی نہیں حاجت
سب پہ ارزاں رساں ہے تیرا کرم
جو ازل اور ابد پہ حاوی ہے
سب پہ سایہ کناں ہے تیرا کرم
رند بھی گام زن سوئے طیبا
جانتے ہیں کہاں ہے تیرا کرم
صبر اور شکر کے مراحل میں
اک بڑا امتحاں ہے تیرا کرم
قلزم زیست میں ہے مدوجزر
اک بڑی ارمغاں ہے تیراکرم
خلق کو نار سے بچانے کو
ہادی مرسلاں ہے تیرا کرم
سر بزانو ہیں سارے افلاطوں
مشعل زیرکاں ہے تیرا کرم
چن رہا ہے شبیر حمد کے پھول
اس پہ یہ امتناں ہے تیرا کرم