حیات جہاں اور میں
Poet: سید محمد زوہیب شاہ By: سید محمد زوہیب شاہ, Karachiحیات جہاں کی اس تقسیم کے وقت
 بے ترتیب یہ زندگی میرے نام ہوئی
 
 ڈھونڈ سکے نہ مجھ کو کوئی بھی
 میری شناخت ہی یہاں گمنام ہوئی
 
 میرا میرے سوا یہاں کون ہے اب؟
 خود ہی کی تلاش میں شام ہوئی
 
 مجھ کو خود سے ہے یہاں ڈر بہت
 اور موت تو بس یونہی بدنام ہوئی
 
 غیب سے ہی کوئی مدد ہو اب بس
 میری تو ہر اک کوشش ناکام ہوئی
 
 اس قید سے مجھ کو بچائے کیا اب؟
 مجھ پر تو شراب بھی حرام ہوئ
 
 لو! آ گئ مجھ کو بھی موت کہ اب
 میرے جینے کی آزمائش تمام ہوئی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 