خوشی سے ملنا
راہ میں اگر کہیں ملے
بھولی ہے رستہ
جیسے مجھ سے خفا ہو
تمہاری بات اگر مانے
اسے میرے گھر کا پتہ دو
فکر دنیا نے
پریشان کیا ہے اتنا
سر جیسے تن سے جدا ہو
لمحہ لمحہ اذیت بڑھ رہی ہے
زندگی نہ ہو
جیسے کوئی سزا ہو
بے یارو مددگار صحرا میں
سیرابوں کے سہارے ہیں
آزمانا جیسے قدرت کی ادا ہو