درد پرانے
Poet: Attaul Haq Qasmi By: Bakhtiar Nasir, Lahoreگھر کو جانے والے رستے اچھے لگتے ہیں
جیسے دل کو درد پرانے اچھے لگتے ہیں
پھول نگر میں رہنے والو‘ آ کردیکھو تو
اپنے گھر کے کانٹے کتنے اچھے لگتے ہیں
تم جو نہیں‘ راتیں لمبی ہوتی جاتی ہیں
آ بھی جاؤ ساتھ تمہارے اچھے لگتے ہیں
آ بھی جاؤ میں نے ابھی تک کھانا بھی نہیں کھایا
آ بھی جاؤ ماں کو بیٹے اچھے لگتے ہیں
ولیم‘ پیٹر‘ ڈکسن‘ تھامس‘ ہیری سے کیا لینا؟
ہمیں تو اپنے ماجھے گامے اچھے لگتے ہیں!
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






