در وا کر دو
پنچھی شب کو لوٹ آتے ہیں
باغی جذبے
ساگر سے نہ ٹکرا جاءیں
ان پڑھ ہیں
جگ کی ریت سے بے بہرہ ہیں
در وا کر دو
لوٹ آءیں گے
اپنا گھر اپنا ہوتا ہے
شب کو باہر رہنا ٹھیک نہیں
قانون کے رکھوالے
چوراہے پر
ٹکٹکی لے کر بیٹھے ہیں
صلیب پر لٹکا دو
مفتی کا فتوی ہے
اپنوں کے ہاتھوں میں
ٹکوے ہیں برچھے ہیں
در وا کر دو
سورج ڈوب رہا ہے
لوٹ آءیں گے
پنچھی شب کو لوٹ آتے ہیں