دلوں پے مہر ہے
Poet: Shabeeb Hashmi By: Shabeeb Hashmi, Al-Khobar K.S.Aدم دار ستارے پے تصور کی مہر ہے
یقیں آنکھ س اوجھل اور دلوں پے مہر ہے
اب کیسے چھپائیں اس ناداں کے ہنر
ہر زخم پریشاں اور لبوں پے مہر ہے
تاریکی کے رشتوں میں ہے وحشت کی آمیزش
ہے رات کی سیاہی اور ستاروں پے مہر ہے
جب موج تھی دریا میں تو تھی آس بھی باقی
اب پانی کی روانی میں طوفانوں کی مہر ہے
وہ اک آگ تھی روشن جو جلاتی تھی سحر کو
اب سورج ہوا پابند اجالے پے مہر ہے
ہے وقت نزع اس نے کیا اعتراف گناہ کا
اب توبہ نہں باقی دروازے پے مہر ہے
وہ جو اک شعر میسر تھا ہوا تحلیل ہوا میں
سب غزلوں پے ہے پہرا الفاظوں پے مہر ہے
اب خوف کی فضا میں تراشے ہوئے بت ہیں
ہے زباں بھی کٹی ہوئی اور ہاتھوں پے مہر ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







