دیکھا ہے
Poet: Nowsherwan Anjum By: Nowsherwan Anjum, Jhelumدلوں سے اٹھتا ہوا اک طوفان دیکھا ہے
جہاں بکتے تھے بدن اب ایمان دیکھا ہے
خزاں کا موسم پھر چمن میں نہیں لوٹا کہ
بہاروں میں اس نے اجڑتا گلستان دیکھا ہے
اپنے شہر کے حالات کی جن کو نہیں خبر
دعویٰ ہے ان کا ہم نے اک جہان دیکھا ہے
پھولوں کا ہار پہن کے مسکرانے والوں نے
کہاں کانٹوں میں الجھا کسی کا گریبان دیکھا ہے
کل پھر مہندی کی آرزو لئے جو مر جائے گی
ایسی ہی اک لڑکی کو میں نے جوان دیکھا ہے
More Life Poetry







