تصویرِ بے بسی وہ دكھا ئی شما ئلہ
روتی ہے آج سا ری خدائی شما ئلہ
جو تیری داستانِ الم رقم كر سکے
لاٴوں كہاں سے ایسی سیا ہی شما ئلہ
تیری مدد كو لشکر كوئی نہ آسکے گا
دیوارِ مصلحت كے سائے عَلَم ہیں سارے
یو نہی ر ہے گا سونا تیر ا مز ا ر شاید
كوچے میں عافیت كے شاید قَدم ہیں سارے
تلوار ركھ چکے كہیں سونے كی نیام میں
بزدل نہیں ہیں تیرے بھا ئی شما ئلہ
شمشیرِ ظلم د یکھ كے مرعوب ہو گئے
كمزور د ل نہیں یہ سپا ہی شما ئلہ
تکریمِ تیغِ قا تِل جھک جھک كے کر رہے ہیں
تسبیحِ تیغِ قا تِل ہر دم جو پڑ ھ رہے ہیں
جلاد كے قہرِ سے با طل سے ڈر رہے ہیں
كیا خاک جی رہے ہیں ہر ر و ز مر رہے ہیں
انصاف كون دیگا اِس شہرِ خو نچکاں میں
قاتل كے زیرِ احساں آ ئے حَکم ہیں سارے
گر دل قلَم كروں تو نو حہ میں تیرا لكھوں
زنجیرِ سیم و زر میں لپٹے قلَم ہیں سا ر ے
ہر سمت دیکھ با زو ہمت كے اُٹھ رہے ہیں
اہلِ جنوں كے لشکر طوفان بن ر ہے ہیں
قاتل تیرے انہی كے جذ بوں سے ڈر رہے ہیں
چالوں سے اپنی خود كو گھائِل ہی كر رہے ہیں
تُربت شما ئلہ كی سنتی تو تُو بھی ہو گی
نعرے جو لگ رہے ہیں "اب انقلاب آیا"
تُربت شما ئلہ كی تجھ كو یقیں تو ہوگا
قاتل پہ تیرے آ یا " بس اب عذ ا ب آ یا "