Add Poetry

روز روز تو پھر موقعے نہیں آتے

Poet: Mobeen Nisar By: Mobeen Nisar, Islamabad

روز روز تو پھر موقعے نہیں آتے
روز روز تو انقلاب لایا نہیں جاتا

روز روز عزتیں سڑکوں پر نہیں نکلتیں
روز روز درد اپنا سنایا نہیں جاتا

عمریں گزر گئیں ھیں تاریک راتوں میں
تارہٴ امید سے اب جگمگایا نہیں جاتا

ہم آخر خواب دیکھنا ہی چھوڑ دیں کیا؟
اب اور تعبیروں کا فریب کھایا نہیں جاتا

یہ کہاں کی زندگی ہے یہ کہاں کا ہے جینا
اب صبح_ ظلم سے شام_ غریباں تک جایا نہیں جاتا

ٹھہرے ھیں آنکھوں میں آنسو حیرت بن کر
پھر آ جائے گا طوفان_ نوح لایا نہیں جاتا

تیرے ماتھے پہ لکھی ہے تیری ہی داستاں
جو پڑھنا نہ چاہے اسے پڑھایا نہیں جاتا

فکر و فاقہ کیوں بنا رہے تیرا ہی مقدر؟
تر نوالہ کیوں ان کے حلق سے نکالا نہیں جاتا

یہ تو ظلم سے بھی آگے کی کوئی کہانی ہے
انقلاب لانا ہوگا تمہیں! کیوں لایا نہیں جاتا؟

Rate it:
Views: 302
21 Sep, 2014
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets