زندگی بڑی تلخ ہے کوئی خواب سہانہ تو نہیں
میری بات مان میں اپنا ہوں بیگانہ تو نہیں
تو چاہتا ہے حالات کو بھی مرضی کے تابع
زندگی ہے میری جان کوئی دل دیوانہ تو نہیں
یہ گزر ہی جاتے ہیں ظالم جوانی کے چار دن
ناز نا حسن پر کر ٹھہرا کوئی زمانہ تو نہیں
آجاتےہیں جو نئے چہرے تیرے در پہ پر روز
ڈر ہے مجھے دل تیرا کوئی مئےخانہ تو نہیں
عادت بدل اتنے لوگوں کو پاس بلایا نہ کر
دل تو دل ہے میری جان مسافر خانہ تو نہیں
سنبھال خود کو ورنہ تو بھی بکھر جائے گا
سیدھی بات ہے میری جان کوئی افسانہ تو نہیں
ممکن نہیں کبھی بھی کے بھر جائے محبت سے
یہ تو گہرائی دل ہے ساجد کوئی پیمانہ تو نہیں