کوئی تو پل ہمارے نام کوئی شام دے جاؤ
کوئی دن تو ہمیں بھی زندگی تمام دے جاؤ
مدت سے فراغت کو تھام کر بیٹھے ہیں
آجاؤ اور ہمیں بھی کوئی کام دے جاؤ
خامہ و دفتر کا ساتھ چھوٹے مدت ہوئی
اب تو کوئی سرنامہ ہمارے نام دے جاؤ
جس پر عمل درآمد کرتے رہیں مسلسل
پیغام کے ذریعے ہی کوئی کام دے جاؤ
عظمٰی جو اپنے واسطے سرمایہ بن جائے
اس جوہر بے مایہ کو وہ انعام دے جاؤ