دِل گرِفتہ نہ رہا کر
زندگی جیا کر
اور خوش رہا کر
اشکوں کی جھڑی ہے کبھی
خوشیوں کی لڑی ہے کبھی
اچھے برے رخ بھی ہیں
دکھ ہیں تو سکھ بھی ہیں
موجوں کی روانی ہے
ہر شے آنی جانی ہے
دوا بھی ہے دعا بھی ہے
ہر درد کی شفا بھی ہے
مالِک سے لو لگایا کر
مایوس نہ ہو جایا کر
ہر مشکل ٹل جائگی
زندگی سنور جائیگی
ہر کام تیرا بن جائیگا
جو چاہے گا وہ پائیگا
دِل کو ذرا بڑا کر
بس تھوڑا آسرا کر
خوش خوش رہا کر
زندگی جِیا کر
دِل گرفتہ نہ رہا کر