Add Poetry

زندگی ناکام نہیں

Poet: sahir By: hanif surty, karachi

اپنے ما ضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں
اپنے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے

اپنی بے کار تمناوں پہ شرمندہ ہوں میں
اپنی بے سود امیدوں پہ ندامت ہے مجھے

میرے ما ضی کواندھیرے میں دبا رہنے دو
میرا ماضی میری ذلت کے سوا کچھ بھی نہیں

میری امیدوں کا حاصل میری کاوش کا صلہ
ایک بے نام اذیت کےسوا کچھ بھی نہیں

کتنی بے کار امیدوں کا سہارا لے کر
میں نے ایوان سجائے تھے کسی کی خاطر

کتنی بے ربط تمناؤں کے مبہم خاکے
اپنے خوابوں میں بسائے تھے کسی کی خاطر

مجھ کو کہنے دو کہ میں آج بھی جی سکتا ہوں
عشق ناکام سہی زندگی ناکام نہیں

Rate it:
Views: 694
18 Apr, 2008
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets