زندگی کانچ کا دریا ہے
پتھر مت پھینکو
ٹوٹ کے رک نہ جائے
پتھر مت پھینکو
اس کی موجوں کا
درد سنائی دیتا ہے
صبح شام دہائی دیتا ہے
اس کی روانی کے آگے
کوئی شے ٹھہرتی نہیں
وقت بھی بہہ جاتا ہے
زندگی کانچ کا دریا ہے
پتھر مت پھینکو
ٹوٹ کے رک نہ جائے
پتھر مت پھینکو
سورج اس میں
ڈوب جاتا ہے
اور رات چاند
اس میں اتر جاتا ہے
بانسری کے سر
لہروں کو چھوتے ہیں
لہروں کی آواز سے
کوئی گیت بن جاتا ہے
گیت میں خوشی بھی ہے
اور غم بھی ہے
ہنساتا ہےکسی کو
کسی کو رولاتا ہے
زندگی کانچ کا دریا ہے
پتھر مت پھینکو
ٹوٹ کے رک نہ جائے
پتھر مت پھینکو