زندگی کو سزا کہیے یا عطا کہیے
مر جائیں جس روز اسے روز جزا کہیے
گناہ کرکے جو شرمندہ بھی نہ ہو
ایسے شخص کو گمرہ کہیے
خدا کا بندے سے محبت کا رشتہ ہے
بخشنا بھی قدرت کی ادا کہیے
جسم کی موت موت نہیں ہے
البتہ روح کی موت کو فنا کہیے
کبھی درد کی کوئی دوا نہیں ملتی
کہیں ایک ھی نظر کو شفا کہیے
جب کوئی حق بات سننا نہ چاھے
دل کے کرب کو ھی صدا کہیے
غیر سے توقع ہی شرک ھے
صرف خدا ہی کو مشکل کشا کہیے