تجھ سے ناراض نہیں زندگی حیران ہوں میں
تیرے معصوم سوالوں سے پریشان ہوں میں
جینے کے لیے سوچا ہی نہیں درد سنبھالنے ہوں گے
مسکرائے تو مسکرانے کے قرض اتارنے ہوں گے
مسکراؤں کبھی تو لگتا ہے جیسے ہونٹوں پہ درد رکھا ہے
تجھ سے ناراض نہیں زندگی حیران ہوں میں
تیرے معصوم سوالوں سے پریشان ہوں میں
زندگی تیرے غم نے ہمیں رشتے نئے سمجھائے
ملے جو ہمیں دھوپ میں ملے چھاؤں کے ٹھنڈے سائے
تجھ سے ناراض نہیں زندگی حیران ہوں میں
تیرے معصوم سوالوں سے پریشان ہوں میں