تجھ سے میرا اک سوال ہے زندگی۔۔۔۔؟
کیوں مقدر تیرا آخر زوال ہے زندگی۔۔۔؟
مانا کہ موت تجھ پہ غالب ہے ازل سے
مگر تو بھی تو خدا کا الہام ہے زندگی
وہ جو مٹ گئے تیری بقا کے لیئے
میرا بھی اک ایسا خواب ہے زندگی
پھولوں کی سیج ہے نہ کانٹوں کا بستر
اب میں سمجھی کہ خدا کا خیال ہے زندگی
فقط پیار ہے نہ تو نفرت کا گھر ہے
تجھے پیدا کرنا توازن ہر حال ہے زندگی
یو نہی بیٹھے بیٹھے جو دیکھا پرندوں کو اڑتے
رشک آ گیا مجھے بھی کہ کتنی آزاد ہے زندگی
میری قسمت میں بھی لکھ دے کوئ مقصدوامنگ
لگتا ہے مجھ کو کہ میری بیکار ہے زندگی
جینا ہو جیسے اک عذاب کی صورت
اور مرنا تو بہت ہی دشوار ہے زندگی
کہنا میرا تو بس یہ ہی ہے اے ساقی
اک رقت انگیز منظر کبھی شراب ہے زندگی
ادب سے جھک جا اس ہستی کے آگے نا ئلہ
کیونکہ رب کی نازل کردہ کتاب ہے زندگی
لکھی جو میں نے تجھ پہ اک ادنیٰ سی غزل
اس غزل میں ہی تیرا جواب ہے زندگی