تم جیتے رہو اِس دنیا میں
یہاں زندہ لوگ ہی آباد رہتے ہیں
خاموشیاں کچھ دیر صحیح لیکن
الفاظ یہی آزاد رہتے ہیں
اپنی خوشی کا ذکر نا کرنا کسی سے
حاسد لوگ یہاں نواب رہتے ہیں
سوال کیا کرتے ہو تم ہم سے
انہی سوالوں میں جواب رہتے ہیں
شہرے محبت کے لوگوں کی کہانی یہ ہے
ان لوگوں کے حالات اکثر خراب رہتے ہیں
میں تو اِس قابل بھی نا رہی کے کہہ سکوں سچ
نا کردا گناہوں کے اکثر حساب رہتے ہیں
منافقوں کے خنجر چھپے ہوئے ہیں آستینو میں
انکی زبان پہ ہم آپ جناب رہتے ہیں