ساحل زندگی پہ میں تنہا کھڑا
نہ کوئی ہمنوا ، نہ کوئی آسرا
میں ہوں دیوانگی کا بجھتا دیا
جسکی لو کو کسی نے نہ روشن کیا
کھو گئی ہے خوشی
روند دی زندگی
پھر بھی چاہت تیری
مجھ کو مل نہ سکی
میں نے چاہا تجھے میں نے پوجا تجھے
بھا گیا تھا مگر کوئی دوجا تجھے
تو نے میری وفا کا صلہ کیا دیا
میرے پاکیزہ جذبے کو رد کردیا
پوچھتا ہوں کہ کیوں اتنے ڈھائے ستم
توڑ ڈالا میری چاہتوں کا بھرم
پھر بتا ہر جائی تجھے کیا ملا
یہ دعا ہے ہمیشہ سلامت رہے
تو جہاں بھی ہے میری امانت رہے
اے خدا میرا قائم رہے حوصلہ
جانیوالے میں تجھ سے کروں کیا گلہ
شاید قسمت میں ملنا لکھا ہی نہیں